سمسیہ

جس کا سمادھان نہ ہو۔

حیرت

جس کی آنکھوں میں برق رفتاری نہ ہو۔

کلیش

جس کی کوکھ سے کبھی کوئی نظم اوتار نہ لے۔

کنیاراسی کنجی نہیں

جو کسی حسین سینے کا قْفل کھول سکے۔

کمبھ وہ مٹکا

جس میں کمر شکنی پناہ لیتی ہے۔

عمل

جس کی مخالف سمت کوئی ردعمل نہ ہو۔

Ma= F

کیا یہ عجب نہیں

فورس کمیت کے برابر ہے

اور کمیت فضا میں ہچکولے کھاتی  ڈور کٹی پتنگ۔

پچیدگی

بنا کسی کششِ ثَقل کے زندگی دوسروں کی چوکھٹ پہ نِربھر کرنا۔

تمام برج

سوائے زمین کے یونانی و رومی دیوی دیوتاؤں کے ناموں سے منسوب ہیں۔

آگ دیوتا سورج سنان،  عطارد سفر کی دھشا دیکھانے والے دیوتا،

زمین جس کے مدمقابل کوئی دیوتا نہیں،

فقط خدا ہے۔

زہرہ محبت کی دیوی پیکارِ حْسن سے موسوم،

مریخ جنگ دیوتا برتری کا موجب،

مشتری رومی دیوتاؤں کا بادشاہ،

زحل وقت کا دیوتا،  یورینس

برطانوی آسمانی دیوتا۔

نیپچون سمندی دیوتا، پلوٹو موت کی درگاہ۔

ہمیں انسانیت کی بجائے جنگی ترانے سنائے گئے۔

جن کی دھنیں ہیرو شیما ناگا ساکی کے بارود سے بجائی گئیں۔

ہم نہیں جانتے!

” کب زمین اپنی گریوٹی چھوڑ دے اور ہم امن کی دنیا میں سانس لینے لگیں۔”

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے