پٹ فیڈر علاقے میں نہری پانی کی قلت کے خلاف  نیشنل پارٹی کی کال پر ہزاروں افرادنے جھٹ پٹ بائی پاس زیرو پوائنٹ پہ زبردست احتجاج کیا۔قومی شاہراہ پرٹائر جلاکر ٹریفک معطل کردی۔گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گیئں۔ دھرنے سے  عبدالرسول بلوچ،  رفیق کھوسہ،  میراں بخش بلوچ، عبدالستار بنگلزئی،  تاج بلوچ،  نعیم خان ،  دوران خان، جاگن خان مغیری، چیئرمین حمید بلوچ،  بی ایس او پجار کے  گہنور بلوچ،  انجئیر عبدالمجید بادینی،  میربلال عمرانی،  عبدالغنی بلوچ،  استاد واحد سرپرہ، غلام نبی رند، رستم کھوسہ، ڈاکٹر سرور مغیری، خاوند بخش کھوسہ، ثنااللہ خان کھوسہ،  عبدالمجید جتک، عبدالحکیم انقلابی، حافظ میر دوست، اسرار عمرانی،  غلام رسول لہڑی، ڈاکٹر صفدر مستوئی، عبدالخالق کھوسہ، غلام محمد جمالی،  محمد عالم کھرل، وہاب بگٹی،   قیصر چانڈیو،   رشید بھٹو، غلام حسین بگٹی اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین کہا کہ نصیرآباد ڈویژن کو جان بوجھ کر ہم پر مسلط چھ ایم پیز اور ایریگیشن کے راشی آفیسران نے  تباہ کردیا۔ وہ  پانی کی مصنوعی قلت پیدا کررہے ہیں اور پٹ فیڈر کینال کے پانی کو بڑے زمینداروں کو بیچ کر اندرون کے زمینداروں اور کاشتکاروں کا معاشی قتل کیاجارہاہے جس میں کمشنر نصیرآباد اور ایریگیشن انتظامیہ کو بھی بھتہ دیاجارہاہے جسکی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹیل کے زمینداروں اور کسانوں کی لگائی گئی چاول کی پنیری پانی نہ ملنے سے سوکھ گئی ہے جس سے زمینداروں کسانوں کو کروڑوں کا نقصان ہو رہاہے۔ مقررین نے کہا کہ پٹ فیڈر کینال، کیرتھر کینال اور شاہی واہ کو اپنے حصے کا پورا پانی نہیں دیا جاریا ہے۔ اس کے ذمہ دار نااہل آبپاشی عملدار اور نصیرآباد ریجن کے موروثی جاگیردار نام نہاد عوامی نمائندے ہیں۔ صوبائی وزیر آبپاشی کا تعلق نہیں سے ہے اور موصوف بذات خود گرین بیلٹ کو تباہ کرنے میں پیش پیش ہیں۔ صحبت پور، نصیرآباد، جعفرآباد جہاں چاول کی فصل کاشت ہوتی ہے نااہل آبپاشی عملداروں کی ملی بھگت سے یہاں کا پانی جھل مگسی کی طرف زبردستی لے کر جایا جا رہا ہے۔ مقررین نے مزید کہا کہ سالانہ اربوں روپے بھل صفائی، نہروں کی کھدائی اور مرمت کے نام پر خوردبرد کی جاتی ہے۔ نہروں کی کھدائی اور بھل صفائی نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ کینالز مطلوبہ مقدار میں پانی اٹھانے سے قاصر ہیں اور جو تھوڑا بہت پانی آتا ہے اسے آبپاشی عملدار نان کمانڈ ایریا میں بااثر جاگیرداروں کو بیچ دیتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ ایریگیشن کے راشی آفیسران کو تبدیل کرکے ٹیل کے زمینداروں کو پانی فراہم کیا جائے بصورت دیگر آخری حد تک جانے پہ مجبور ہو جائیں گے۔ بعدازاں ایکسئین ایریگیشن نثار مغیری اور دیگر ذمہ داروں نے  سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کئے۔عوام سے معافی مانگی، اور مختلف شاخوں میں ٹیل تک پانی کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔ جس پہ احتجاجی دھرنا ختم کرکے شاہراہ کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔

سٹیج سیکریٹری کے فرائض راوت خان بلوچ اور عبدالغنی بلوچ نے انجام دئے۔

آخر میں مرکزی عبدالرسول بلوچ اور نعیم خان کھوسہ نے شرکاء  کا شکریہ ادا کیا۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے