۔29 اگست 2021 کو پوہ زانت نشست کے اختتام کے ساتھ ہی جنرل باڈی اجلاس زیرِ صدارت پروفیسر جاوید اختر منعقد ہوا۔سنگت کے ممبران کی کافی تعداد نے شرکت کی۔ جنرل باڈی کے ایجنڈے میں سیاسی رپورٹ، تنظیمی رپورٹ، فنانشل رپورٹ، پوہ زانت کا معیار، سنڈے پارٹی کے وٹس ایپ گروپ میں شئیر کیا جانے والا مواد، ممبروں کا رویہ، تجویز کردہ کتب ماہانہ سنگت رسالہ کا مطالعہ اورسنگت کانگریس کی آئینی کمیٹی، آرگنائزنگ کمیٹی، الیکشن کمیٹی، میڈیا کوریج کمیٹی منتخب کرنے کے نکات رکھے گئے۔

سنگت اکیڈمی آف سائنسز کے مرکزی جنرل سیکرٹری جاوید اختر نے اجلاس کی کارروائی آگے بڑھائی۔

”سنگت اکیڈمی آف سائنسز نے باقاعدگی سے پوہ زانت،سی سی اور جنرل باڈی اجلاسوں کا انعقاد کیا۔ پوہ زانت اجلاسوں کو محض شعر و ادب کے دائر ے سے باہر نکال کر دیگر سائنسز پر بھی پروگرام منعقد کیے گئے۔ اس سلسلے میں بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسروں کی خدمات حاصل کی گئیں جن میں ڈاکٹر جہانزیب رند نے تاریخ نویسی اور بلوچستان پر بہت خوب صورت لیکچر دیا اور سنگت سامعین نے ان سے سوال بھی کیے جن پر انہوں نے سیر حاصل بحث کی۔ دوسرا لیکچر پروفیسر شاکر بلوچ نے بلوچستان کے حوالے سے آرکیالوجی پر دیا۔ سنگت سامعین نے ان سے آرکیالوجی پر بہت سے سوالات کیے جن کا انہوں نے بہت ہی عالمانہ جواب دیا۔ اس سلسلے میں ایک لیکچر ڈاکٹر مبین نے نفسیات کے موضوع پر دیا اور سامعین کے سوالات کا تسلی بخش جواب دیا۔ ڈاکٹر شاہ محمد مری نے تین لیکچرز بلوچستان کی تاریخ پر دیے اور اس نے ایک لیکچر کا سلسلہ سائنس کے موضوع پر بھی شروع کیا جس کے دو لیکچرز وہ دے چکے ہیں۔

رواں سال سنگت سنٹرل کمیٹی کے تین اجلاس ہو چکے ہیں جن میں اہم فیصلے کیے گئے۔ سنگت جنرل باڈی کے بھی دو اجلاس ہو چکے ہیں اور تیسرا اجلاس آج ہے۔ ہر ماہ کابینہ کے اجلاس میں پوہ زانت اور دیگر امور پر فیصلے کیے جاتے ہیں اور پوہ زانت فیکلٹی کے ارکان سے بھی اس سلسلے میں مشاورت کی جاتی ہے۔

سنگت میگزین ایک سال سے سرکاری اشتہارات کے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت باقاعدگی سے شائع ہورہاہے۔ اس سلسلے میں اس کی ممبر شپ فیس کے لیے ایک لائحہ عمل بنایا گیا ہے لیکن اس کے باوجود اسے مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

سنگت میگزین کا نظریاتی مواد  او ر  اداریہ  روز بروز  نکھرتے جارہے ہیں۔اس میں ہر ماہ نظریاتی مضامین اور اداریہ اس کے معیار کو زیادہ سے زیادہ بہتر کرتے جا رہے ہیں۔ فکشن اور شاعری کا پورشن بھی زیادہ سے زیادہ نظریاتی مواد پر مبنی ہے اور ادبی چاشنی کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ ہر سنگت رکن کا فریضہ ہے کہ اسے پڑھے،اس میں لکھے اور اس کی تشہیر کرکے اس کے نئے نئے ممبر بنائے تاکہ اسے ہم زیادہ سے زیادہ خودمختیار اور خود کفیل بنا سکیں۔ رواں سال سنگت مطبوعات بھی باقاعدگی سے شائع ہوتی رہیں۔ ان میں تراجم، کتابیں اور بعض کتابوں کی دوبارہ اشاعت بھی شامل ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اس دوران ٹام پین، پری ہسٹاریکل بلوچستان، سویت یونین کہانیاں شائع ہوئی ہیں۔ تاریخ بلوچستان کی دو مزید جلدیں، مست توکلی، محمد امین کھوسہ اشاعت کے پروسیس میں ہیں۔

سنگت اکیڈمی کے وفدنے کوئٹہ میں ہونے والی عوامی ہڑتالوں اور مظاہروں میں بھی شرکت کی۔ پیرامیڈیکل کی ہڑتال، ہزارہ برادری کے دھرنوں اور بلوچستان گرینڈ الائنس کی 13 دنوں کی ہڑتال میں سنگت ارکان نے شرکت کرکے ان سے اظہار یک جہتی کیا۔ عوامی ورکرز پارٹی سندھ کے سانگڑھ میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کی۔ عثمان کاکڑ کی شہادت کے موقع پر مسلم باغ جا کر ان کی فاتحہ خوانی میں بھی شریک ہوئے۔ اس طرح سنگت اکیڈمی اپنے اردگرد ہونے والی سیاسی، سماجی اور تقافتی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوئی۔ سنگت ایک عوامی محاذ ہے اور عوام کے حقوق کی جدوجہد میں نظریاتی اور عملی طور پر شریک ہے۔ اور عوام کے شانہ بشانہ طبقاتی، قومی، جمہوری اور صنفی حقوق کی جدوجہد میں مصروف ہے۔

سنگت اکیڈمی بلوچستان کے ایک قومی ادارے کے طور پر ارتقا پذیر ہوئی وہ بلوچستان کی تھنک ٹینک ہے۔ بلوچستان کے زبان و ادب، کلچر پر ریسرچ ورک میں مصروف ہے۔ وہی پہلی بار پیپلز ہسٹری آف بلوچستان (جو کئی جلدوں پر مشتمل ہے) منظر عام پر لائی۔ نیز پیپلز ہسٹری کا ایک بہت ہی اہم پورشن پیپلز بائیو گرافی ہے اسے بھی عشاق کے قافلے زیر عنوان ایک لامتناہی سلسلے کے طور پر سب سے پہلے سنگت نے ہی شروع کیا ہے جس کی بے شمار جلدیں شائع ہوچکی ہیں اور بہت سی اشاعت کے انتظار میں ایک قطار میں کھڑی ہیں۔

سنگت اکیڈمی کے کل 46 ممبر زہیں۔اس وقت سنگت اکیڈمی کے ممبران کے چندے سے حاصل رقم میں سے اخراجات کی مد میں 7650 روپے خرچ ہوئے۔باقی نیٹ رقم 28550 روپے موجود ہیں۔

 

سنگت کانگریس کے لیے کمیٹیاں:۔

الیکشن کمشن: ڈاکٹر منیر رئیسانڑیں، جئند خان جمالدینی، وحید زہیر

آرکنائزنگ کمیٹی: پروفیسر جاوید اختر، ڈاکٹر عطا للہ بزنجو، نجیب سرپرہ

میڈیا کوریج کمیٹی: محمود ابڑو، بیرم غوری، خالد میر

آئینی کمیٹی: ڈاکٹر شاہ محمد مری، عابد میر، جمیل بزدار

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے