یہاں سے نکلو

یہاں سے نکلیں۔۔۔کہاں پہ جائیں؟

کہیں بھی جاؤ، یہاں سے نکلو

مگر ہمارے تو گھر یہی ہیں۔۔!۔

تہمارے گھر تھے، پر اب نہیں ہیں

ہمارے دستِ ہوس کی دستک تمہاری بستی پہ ہوچکی ہے

کواڑ کھولو، اٹھاؤ گٹھڑی، یہاں سے نکلو

مگر۔۔۔

اگر مگر کچھ نہیں چلے گا

ہٹاؤ اپنے یہ لال پرچم

انہیں بھی گٹھڑی میں ساتھ رکھو

اگر کہیں جھونپڑی بنالی تو اس کی منڈیر پر لگانا

یہاں مت آنا

یہاں تمہاری غلیظ بستی کے نقش تک بھی نہیں ملیں گے

یہاں بنائیں گے ہم پلازے، حسین بنگلے، امیر بچوں کی درس گاہیں

نفیس ہوٹل

تمہارے بیکار، زرد خوابوں کے سبز مقتل

کہ جن پہ لہرائے گا ہمارا یہ سبز پرچم

یہ پرچموں میں عظیم پرچم

عطا ئے رب کریم پرچم

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے