ہر طرح میں نے تمہیں چاہا تھا!۔

تم سے بے لوث محبت تھی مجھے

تم سے خاموش عقیدت تھی مجھے

آج محسوس یہی ہوتا ہے

اِک حسیں خواب کبھی دیکھا تھا

 

تیری محفل، ترے کاشانے میں

میں مئے ناب کہاں سے لاتا

دیب و کمخواب کہاں سے لاتا

میں تصور بھی نہیں کرسکتا

دُرِ نایاب کہاں سے لاتا

 

اَب تو کچھ ایسا گماں ہوتا ہے

میں نے جیسے کسی ویرانے میں

دُور دُنیا سے نہاں خانے میں

ایک شاداب جگہ دیکھی تھی

وائے افسوس! وہاں جانہ سکا

 

کاش! دُنیا میں پنپنے کے لیے

صرف بے لوث محبت ہوتی

اور فراواں یہی نعمت ہوتی

زندگی خوب گزر سکتی ہے

ایک انسان کی دولت کے بغیر!۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے