جلتا سورج، راہیں لمبی

ننگے پاؤں، دْور ہے ندی

ٹیڑھا پینڈا، گہری وادی

موڑ مْڑے گی کب پگڈنڈی

کبھی میں رکھوں راہ پہ آنکھیں

کبھی اْٹھاؤں رکھ کے گگری

 

کبھی یہ سوچوں کنکر، پتھر

توڑ نہ ڈالیں میری جھجھری

کبھی نکالوں کْھلتا گھونگھٹ

کبھی سمیٹوں گِرتی چْنری

کبھی نکالوں پیر سے کانٹا

کبھی سنبھالوں سر پر مٹکی

”بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی“

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے