غزل
اپنے اپنے ضمیر کی آواز کون سنتا ہے ضمیر کی آواز کون سنتا ہے آہ مسکین کی سُنتے سب ہیں امیر کی آواز کوئی آواز قید ہے شاید وہ سنو…
اپنے اپنے ضمیر کی آواز کون سنتا ہے ضمیر کی آواز کون سنتا ہے آہ مسکین کی سُنتے سب ہیں امیر کی آواز کوئی آواز قید ہے شاید وہ سنو…
اپنی فیروز بختی پہ نازاں سیہ پوش دیوارپر آبِ زرسے لکھے نام پڑھتے ہوئے میری آنکھیں پھسلتی ہوئی نیہہ پرجاگریں الغِیاث! الاَماں!۔ ایک بستی کے جسموں کا گارا سیہ ماتمی…
بھوک کے بیرحم موسم میں پیٹ سانس لینے کا ہنر سیکھ لیتا ہے یہ جینے کے واسطے آکٹوپس کی جون میں آ جاتا ہے جس کے کثیردست و پا فکر…
وہ ایک کاغذ ہی تو تھا کہ جس پر حقوق ِملکیت بدل گئے تھے وہ ایک کاغذ ہی تو تھا جس نے وراثت کی سند عطا کی تھی وہ ایک…
کون کہتا ہے فقیروں کو خزانے دیجے دُور ہٹ جائیے، بس دھوپ کو آنے دیجے وقت کی شاخ سے ٹوٹے ہوئے گل برگ ہیں ہم دُور تک دوشِ ہوا پر…
کون کہتا ہے فقیروں کو خزانے دیجے دُور ہٹ جائیے، بس دھوپ کو آنے دیجے وقت کی شاخ سے ٹوٹے ہوئے گل برگ ہیں ہم دُور تک دوشِ ہوا پر…
لال سوہا جوڑا اسکے تن پہ تھا ماتھے کو سستے پیتل سے داغا گیا تو دھواں اٹھا آنسو بہہ رہے تھے حیرانی بھری انکھوں سے کومل گلے سے نکلتے تھے…
(الزائمر سے لڑتے مریضوں کے نام) خامشی ۔۔۔۔ خامشی۔۔۔۔ اب کسی لفظ کی نوک چبھتی نہیں اور کوئی بات ریشم سی لگتی نہیں توابھی تم نے جو بھی کہا ہے…
سرمدی آگ تھی یا ابد کاکوئی استعارہ تھی، چکھی تھی جو کیسی لوتھی!۔ خنک سی تپک تھی تذبذب کے جتنے بھی چھینٹے دئے اوربڑھتی گئی دھڑکنوں میں دھڑکتی ہوئی سانس…
“چھوٹا ہِک معصوم بال ایاناں، دِل بدھ پیو دے نال الانا، ابا سئیں توں رنج نہ تھیویں، گال میڈی تے انج نہ تھیویں، میکوں ہِک وِسواس پیا کھاوے، مسئلہ میکوں…
آ بھی جاؤ کہ آج اکیلا ہوں آگئی ہو تو بیٹھ بھی جاؤ اور پھر بیٹھ بھی گئی ہو تم تو کوئی بات بھی کرو مجھ سے کھٹی اِملی سی…
قرن ہا قرن بیت گئے تمھاری تلاش کے ہاتھوں میں گوہرِ مقصود نہیں آیا اچھا بتاو کیا تم نے اسے وہاں تلاش کیا جہاں وہ تھی ہاں، وہ حواس کے…