Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔  طاہر عظیم

غزل ۔۔۔  طاہر عظیم

جیسے سوال میں ہو کوئی جواب سا

رکھ کر چلا گیا وہ آنکھوں میں خواب سا

 

ان سا حسین کوئی اس شہر میں نہیں

آنکھیں شراب جیسی، چہرہ کتاب سا

 

کانٹا چبھو گیا وہ دل خون ہوگیا

اک چہرہ لگ رہا تھا ہم کو گلاب سا

 

آوارہ ہوگیا ہے اے دوست عشق بھی

پھرتا ہے شہر جاں میں اب بے حجاب سا

 

پیتا رہا ہوں آنسو اک عمر ہجر میں

نشہ ہے ان میں صاحب بلکل شراب سا

 

اس راستے میں کوئی مل جاے گا ضرور

اچھا سا گر نہ ہوگا، ہوگا خراب سا

 

آتا نہیں نظر وہ کوشش کے باوجود

پہنا ہوا ہے اس نے کچھ تو نقاب سا

 

کیا پوچھتے ہو بارے طاہرعظیم کے

اس شہر میں نہیں ہے کوئی جناب سا

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *