Home » شیرانی رلی » ان کہی استانیں ۔۔۔ شبنم گل

ان کہی استانیں ۔۔۔ شبنم گل

کھمبیوں کو چھوکر آتی ہوا

جب نؤں کوٹ کے قلعے کے پاس

ماضی کی مہک ساتھ لیکر

قلعے کا دروازہ کھٹکھٹاتی ہے تو

اس وقت کوئی انوکھی بات

فضاؤں میں گردش کرنے لگتی ہے

قلعے بھی ان کہی داستانوں

کے امین ہوتے ہیں

جن میں ادھوری بات کا سحر

بیساختہ رقص کرنے لگتا ہے

کھوئے لمحے بے اختیار

گہری تنہائی میں ڈوبی

بات کا زہر اپنے اندر انڈیل کر

آسمان کو تکنے لگتے ہیں

جہاں ایک اور نامکمل

بات کا گواہ چاند

اداسی سے قلعے کی

دیواروں کو تکتا ہے خاموشی کیساتھ!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *