Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ کشور ناہید

غزل ۔۔۔ کشور ناہید

ان کو تائید شفق نہیں ملے گی

جو سمجھتے ہیں اماں یہیں ملے گے

ہم ایسے اجاڑ دیں دریا

کشتی بھی یہاں نہیں ملے گی

سیلاب کہہ رہا ہے ہنس کے

سجدے کو  زمیں نہیں ملے گی

دروازوں سے اونچی گردنیں ہیں

ان کی بھی جھکی جبیں ملے گی

فرعون بہت ہوگئے تھے یہاں پہ

ان سب کو سزا یہیں ملے گی

پھیلے ہوئے ہاتھ اب سمجھ لیں

مانگے سے اماں نہیں ملے گی

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *